pakistan mein dollar ki keemat

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستانی معیشت کی صورتحال آئی سی یو میں زیر علاج مریض کی سی ہے، آئی ایم ایف معاہدے کے بعد صورتحال کا بہتر ہونا حکومت کی کارکردگی پر منحصر ہے۔ماہرین کے مطابق سرمایہ کاروں کو یہ خدشات لاحق ہوگئے ہیں کہ نئے وفاقی بجٹ میں کیپٹل مارکیٹ کو کسی قسم کاکوئی ریلیف نہیں ملے گا، یہی منفی عوامل منگل کواسٹاک مارکیٹ کی نفسیات پر چھائے رہے اور مارکیٹ تنزلی سے دوچارہوئی۔منگل کومجموعی طور پر322کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا،جن میں سے93کمپنیوں کے حصص کے بھاؤمیں اضافہ،205کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کمی جبکہ24کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں استحکام رہا۔سرمایہ کاری مالیت میں 19ارب7کروڑ80لاکھ4ہزار27روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت گھٹ کر69کھرب25 ارب95 کروڑ84لاکھ82ہزار942روپے ہوگئی۔منگل کومجموعی طور پر10کروڑ 57لاکھ 6ہزار680شیئرزکاکاروبارہوا،جوپیرکی نسبت 1کروڑ55لاکھ4ہزار180 شیئرزکم ہیں۔
Labels:
Entertainment
No comments: